Top Posts

10/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

(بادشاہ شہر کی کنواری لڑکیوں کی عزت لوٹا کرتا تھا ) Tibarsatan Ka Zalim Badshah Ka Qissa : Bad King in History True Moral Story

 طبرستان کا ایک ظالم و بدکار بادشاہ شہر کی کنواری لڑکیوں کی عزت لوٹا کرتا تھا ایک دن اس نے ایک غریب بڑھیا کو پیغام بھجوایا کہ آج وہ اس کی بیٹی کے پاس آئے گا یہ جان لیوا خبر سن کر غریب بڑھیا اس وقت کے مشہور ولی حضرت سیدنا شیخ ابو سعید قصاب علیہ رحمۃ اللہ التواب کی خدمت میں حاضر ہوئی اور رو رو کر دردے دل بیان کرتے ہوئے 
دعا کی درخواست کی اللہ کے ولی نے دکھیاری ماں کی فریاد سن کر اپنا سر جھکا لیا پھر کچھ دیر بعد سر اٹھا کر ارشاد فرمایا محترمہ اس علاقے میں زندہ لوگوں میں کوئی ایسا شخص نہیں جس کی ہر دعا قبول ہوتی ہے ہاں فلاں قبرستان میں آپ کو اس اس طرح کا ایک شخص ملے گا وہ آپ کی حاجت پوری کر سکتا ہے بڑھیا قبرستان پہنچی تو وہاں ایک حسین و جمیل نوجوان نظر آیا جس کے نورانی وجود اور خوبصورت لباس سے نکلنے والی خوشبو نے سارے ماحول کو معطر کر رکھا تھا
 
بڑھیا نے سلام کے بعد آنے کا مقصد بتایا نوجوان نے بڑی توجہ سے ساری بات سنی پھر کہا دوبارہ حضرت شیخ ابو سعید قصاب علیہ رحمۃ اللہ التواب کے پاس جا کر دعا کرائیے ان کی دعا قبول ہوگی- بڑھیا نے جھنجھلا کر کہا عجیب بات ہے میری مشکل کوئی حل نہیں کر رہا میں کہاں جاؤں زندہ مجھے مردوں کے پاس بھیجتا ہے اور مردہ زندوں کے پاس نوجوان نے کہا وہاں جائیے انشاءاللہ اب مسئلہ حل ہو جائے گا چنانچہ بڑھیا پھر حضرت سیدنا شیخ ابو سعید قصاب علیہ رحمۃ اللہ التواب کی خدمت میں حاضر ہوئی 
بڑھیا کی روداد سن کر آپ رحمت اللہ تعالی علیہ نے سر جھکا لیا کچھ ہی دیر میں آپ رحمت اللہ تعالی علیہ کے جسم سے پسینہ ٹپکنے لگا پھر ایک زوردار چیخ ماری اور بے ہوش ہو گئے اچانک پورے شہر میں شور برپا ہوا بادشاہ مر گیا بادشاہ کی گردن ٹوٹ گئی 
ہوا یوں کہ جب وہ بدبخت بادشاہ بڑھیا کی بیٹی کی طرف چلا تو اچانک گھوڑے کو ٹھوکر لگی بادشاہ منہ کے بل گرا اور فورن ہی موت کے گھاٹ اتر گیا اور یوں الحمدللہ ایک ولی کامل کی دعا کی برکت سے لوگوں کو ایک ظالم و بدکار بادشاہ سے نجات مل گئی 
پھر جب لوگوں نے حضرت سیدنا شیخ ابو سعید قصاب سے پوچھا کے  بڑھیا کو قبرستان کیوں بھیجا گیا پہلے ہی دعا کیوں نہ فرما دی گئی تو ارشاد فرمایا مجھے یہ بات پسند نہ تھی کہ میری بد دعا سے کوئی ہلاک ہو اس لیے میں نے اسے حضرت خضر علیہ السلام   کے پاس بھیجا تھا پھر انہوں نے اشارہ بھجوایا کہ ایسے بدکاروسرکش کے لیے بد دعا کرنا جائز ہے لہذا میں نے بد دعا کی تو وہ اپنے انجام کو پہنچ گیا-


Post a Comment

0 Comments