Top Posts

10/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Hasad aur Jalan Ka Ajaam : Dilchasp Tareekhi Qissa Islamic Waqiat in urdu text


ایک شخص کو کسی بادشاہ کے دربار میں خصوصی رتبہ حاصل تھا وہ روزانہ بادشاہ کے روبرو کھڑے ہو کر بطور نصیحت کہا کرتا تھا احسان کرنے والے کہ احسان کا بدلہ دو برے شخص سے برائی سے پیش نہ آؤ کیونکہ برے انسان کے لیے تو خود اس کی برائی ہی کافی ہے بادشاہ اس کی بہترین نصیحتوں کی وجہ سے اسے بہت محبوب رکھتا 
تھا 
بادشاہ کی طرف سے دی جانے والی عزت و محبت دیکھ کر ایک درباری کو اس شخص سے حسد ہو گیا ایک دن حاسد درباری اس شخص کی عزت کے خاتمے کے لیے بادشاہ سے جھوٹ بولتے ہوئے کہنے لگا یہ شخص آپ کے بارے میں لوگوں سے کہتا پھرتا ہے کہ بادشاہ کے منہ سے بہت بدبو آتی ہے بادشاہ نے پوچھا تمہارے پاس اس کا کیا ثبوت ہے
 اس نے عرض کی کل اسے اپنے قریب بلا کر دیکھیے یہ اپنی ناک پر ہاتھ رکھ لے گا اگلے روز حاسد اس مقرب شخص کو اپنے گھر لے گیا اور اسے بہت سارا کچے لہسن والا سالن کھلا دیا مقرب شخص کھانے سے فارغ ہو کر حسب معمول دربار پہنچا اور بادشاہ کے روبرو نصیحت بیان کی بادشاہ نے اسے اپنے قریب بلایا اس نے اس خیال سے کہ میرے منہ کی لہسن کی وہ بادشاہ تک نہ پہنچے اپنے منہ پر ہاتھ رکھ لیا 
بادشاہ کو اس حرکت کے باعث یقین ہو گیا کہ دوسرا درباری درست کہہ رہا تھا بادشاہ نے اپنے ہاتھ سے ایک عامل یعنی سرکاری اہلکار کو خط لکھا اس خط کے لانے والے کی فورن گردن اڑا دو اور اس کی لاش میں بھوسا بھر کر ہماری طرف روانہ کرو بادشاہ کی یہ عادت تھی کہ جب کسی کو انعام و اکرام دینا مقصود ہوتا تو خود اپنے ہاتھ سے خط لکھتا اس کے علاوہ کوئی بھی حکم اپنے ہاتھ سے نہ لکھتا تھا
 لیکن اس مرتبہ اس نے خلاف معمول اپنے ہاتھ سے سزا کا حکم لکھ دیا جب وہ مقرب آدمی خط لے کر شاہی محل سے باہر نکلا تو حاسد نے اس سے پوچھا یہ تمہارے ہاتھ میں کیا ہے اس نے جواب دیا بادشاہ نے اپنے ہاتھ سے فلاں عامل کے لیے خط لکھا تھا یہ وہی ہے حاسد نے یہ خط لکھنے کے سابقہ طریقے پر قیاس کرتے ہوئے لالچ میں آ کر کہا یہ خط مجھے دے دو مقرب نے اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کرتے وقت اس کے حوالے کر دیا حاسد فوراً عامل کے پاس پہنچا 
اور خط اس کے ہاتھ میں دینے کے بعد انعام و اکرام طلب کیا عامل نے کہا اس میں تو خط لانے والے کے قتل کرنے کا حکم درج ہے اب تو حاسد کے اوسان خطا ہو گئے بڑی عاجزی سے بولا یقین کرو کہ یہ خط تو کسی دوسرے شخص کے لیے لکھا گیا تھا تم بادشاہ سے معلوم کروا لو عامل نے جواب دیا بادشاہ سلامت کے حکم میں کسی اگر مگر کی گنجائش نہیں ہوتی 
یہ کہہ کر اسے قتل کروا دیا دوسرے دن مقرب  آدمی حسب معمول دربار میں پہنچا اور نصیحت بیان کی بادشاہ نے متعجب ہو کر اپنے خط کے بارے میں پوچھا اس نے کہا وہ تو مجھ سے فلاں درباری نے لے لیا تھا بادشاہ نے کہا وہ تو تمہارے بارے میں بتاتا تھا مجھے گندا دھن یعنی بدبودار منہ والا کہا کرتے ہو مقرب شخص نے عرض کی میں نے تو کبھی ایسی کوئی بات نہیں کی
 بادشاہ نے منہ پر ہاتھ رکھنے کی وجہ دریافت کی تو اس نے عرض کی اس شخص نے مجھے بہت سا کچا لہسن کھلا دیا تھا میں نہیں چاہتا تھا کہ اس کی بو آپ تک پہنچے بادشاہ سارا معاملہ سمجھ گیا اور کہا تم اپنی جگہ پر لوٹ جاؤ تم نے سچ کہا برے آدمی کی برائی اسے کفایت کر گئی ناظرین اب تک تو آپ بھی جان چکے ہوں گے کہ کس طرح حاصد پھنس کر موت کے منہ میں جا پہنچا 
نیز اس واقعہ سے ہمیں یہ درس بھی ملتا ہے کہ کسی کی نعمتیں یا فضیلتیں دیکھ کر دل نہیں جلانا چاہیے اور نہ ہی اس سے نعمتیں چھن جانے کی تمنا کرنی چاہیے کیونکہ اسے یہ سب کچھ دینے والا ہمارا خالق و مالک اللہ تعالی ہے اور وہ بے نیاز ہے جس کو چاہے جتنا چاہے نواز دے ہم کون ہوتے ہیں اس کی تقسیم پر اعتراض یا شکوہ کرنے والے یہ امید ہے کہ آپ کو اس واقعہ سے سیکھنے کے لیے بہت کچھ ملا ہوگا 


Post a Comment

0 Comments