.png)
مرد کے اسلام میں پردے کا کیا حکم ہے
ہم ایک ایسے مسئلے پر بات کرنے والے ہیں جس پر بہت ہی کم لوگ زور دیتے ہیں یا بات کرتے ہیں آج کی اس آرٹیکل میں ہم بات کریں گے کہ اسلام میں مرد کے پردے کے بارے میں کیا حکم دیا گیا ہے اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں ضرور کیجئے گا ناظرین ہمارے معاشرے میں زیادہ تر زور عورت کے پردے پر دیا جاتا ہے کہ عورت کا غیر مرد سے پردہ ہونا چاہیے اپنے رشتوں میں کس طرح سے پردہ کرنا چاہیے اس کو پردے میں رہنا چاہیے
اس بات پر تو بہت ہی زور دیا جاتا ہے اور ہر دوسرا شخص سے اس بارے میں بات کر رہا ہوتا ہے یہ بھی اچھی بات ہے بے شک اسلام نے عورت کے پردے پر بہت زور دیا گیا ہے مگر ساتھ ہی ساتھ ہمیں یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ اسلام میں مرد کے پردے پر کیا حکم ہے تو آج کی اس آرٹیکل میں ہم آپ کو یہی بتائیں گے کہ قرآن کریم میں مرد کے پردے کے بارے میں کیا حکم دیا گیا ہے تو قرآن کریم میں، میں آپ کو بتاتی چلوں پہلے مرد کو پردے کا حکم دیا گیا ہے
اس کے بعد عورت کے پردے کی بات کی گئی ہے سورہ نور کی ایت نمبر 30 میں فرمایا گیا ہے جس کے مفہوم کے مطابق میں آپ کو بتاؤں گی کہ مرد کے پردے کی دو شرائط ہیں پہلی یہ کہ مومن مرد اپنی نظریں نیچی کر کے رکھے اور دوسری یہ کہ اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں یعنی کہ مومن مرد کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی کر کے رکھے بلا وجہ کسی بھی نامحرم عورت کی طرف نہ دیکھے
اور اس کے علاوہ اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں یعنی کہ وہ اپنے محرم رشتے یعنی بیوی کے علاوہ اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں اس کے علاوہ مرد کے لیے جو حکم دیا گیا ہے کہ مرد اپنا ستر مردوں کے سامنے بھی نہیں کھول سکتا ہے کا ستر ناف سے لے کر گُھٹنے تک ہے اس میں ناف اور گُھٹنا بھی شامل ہے
آپ کو بتاتی چلوں ستر جسم کا وہ حصہ ہے جس کا چُھپانا فرض ہے تو ناظرین یہاں پر آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اسلام میں مرد اپنا ستر مردوں کے سامنے بھی نہیں کھول سکتا ہے اس چیز سے بھی منع فرمایا گیا ہے تو آپ کو اندازہ ہو گیا ہوگا کہ اسلام میں مرد کے پردے پر بھی بھرپور زور دیا گیا ہے تو اُمید ہے کہ یہ باتیں آپ کے لیے انفارمیٹو رہی ہوں گی اور آپ کو اس بات کا علم ہو گیا ہوگا کہ مرد کے پردے کے بارے میں اسلام میں کیا حکم دیا گیا ہے
0 Comments